ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ٹریسا مے کون ہیں؟

ٹریسا مے کون ہیں؟

Tue, 12 Jul 2016 18:17:42  SO Admin   S.O. News Service

لندن،12جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)گذشتہ ماہ کے ریفرنڈم کے نتیجے میں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن کی جانب سے مستعفی ہو جانے کے اعلان کے بعد حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کے لیے کئی امیدواروں کے نام سامنے آئے، تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن نے بتایا ہے کہ ان کی جانشین موجودہ وزیر داخلہ ٹریسا مے ہوں گی۔ٹریسا مے یکم اکتوبر سنہ 1956کو پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم سرکاری سکول ویٹلے پارک کمپری ہینسِو سے حاصل کی اور کچھ عرصہ آسکفرڈ کے ایک پرائیویٹ سکول میں بھی گذارا۔ٹریسا مے برطانیہ کی تاریخ کی سب سے زیادہ عرصے تک وزیر داخلہ رہنے والی شخصیات میں سے ایک ہیں اور ایک عرصے سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ کنزرویٹِو پارٹی کی سربراہ بن سکتی ہیں۔نادر جوتوں کے شوق کے لیے مشہور ٹریسا مے ہمیشہ سے کنزرویٹِو پارٹی کی تجدیدِ نو کی وکالت کرتی رہی ہیں اور ان کا شمار برطانوی سیاست کی مضبوط اور زیرک ترین شخصیات میں کیا جاتا ہے۔ان کے سیاسی قد میں سن 2013میں اس وقت اچانک اضافہ ہو گیا تھا جب وہ انتہا پسند مسلمان امام ابو قتادہ کو ملک بدر کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ ان سے پہلے کئی وزرائے داخلہ یہ کام کرنے میں ناکام ہو چکے تھے۔لیکن ان کا سیاسی سفر مشکلات کا شکار بھی رہا ہے۔مثلاً وہ اپنی وزارت کے دوران حکومت کا یہ وعدہ پورا نہیں کر سکیں کہ وہ برطانیہ میں تارکین وطن کی تعداد ایک لاکھ افراد سالانہ کی حد سے زیادہ نہیں ہونے دی گی۔ اس حوالے سے انھیں مسلسل تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔سن 1997میں پہلی مرتبہ میڈن ہیڈ کے حلقے سے رکنِ پارلیمان بننے والی ٹریسا مے سن 2002میں کنزرویٹِو پارٹی کی پہلی خاتون چیئرمین بنیں۔اسی سال انھوں نے اپنی جماعت کے کئی ارکان کو اس وقت پریشان کر دیا تھا جب انھوں نے سالانہ کانفرنس میں کہہ دیا کہ لوگ انھیں ایک گھناؤنی جماعت کے ارکان کے طور پر دیکھتے ہیں۔سن 2010میں وزیر داخلہ بنائی جانے والی اور برطانیہ کی تاریخ کی سب سے سینئیر خاتون سیاستدان ٹریسا مے ہمیشہ سے پارلیمان میں زیادہ سے زیادہ خواتین کی شمولیت کی وکیل رہی ہیں۔
اپنی جماعت کے مستقبل کے بارے میں ان کا کہنا ہے حب الوطن جماعت ہونے کے حوالے سے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم متحد ہوں اور تمام ملک کی بھلائی کے لیے کام کریں۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ملک کے مستقبل کے لیے ایک مضبوط اور مثبت سوچ فراہم کریں۔یورپی یونین سے برطانیہ کے نکل جانے کے بارے میں ٹریسا مے کہتی ہیں کہ اگرچہ انھوں نے یورپی یونین کے اندر رہنے کی مہم کی حمایت کی تھی لیکن وہ عوام کی رائے کا احترام کرتی ہیں۔ریفرنڈم سے پہلے چلنے والی مہم غلط تھی، لیکن ریفرنڈم میں لوگوں کی شرکت بہت زیادہ تھی اور عوم نے اپنی رائے کا اظہار کر دیا ہے۔ اب یورپی یونین کے اندر رہنے کے لیے کوئی کوشش نہیں ہونی چاہیے اور اب نہ تو پچھلے دروازے سے اس اتحاد میں شامل ہونے کی کوئی کوشش ہونی چاہیے اور نہ ہی کوئی دوسرا ریفرنڈم ہونا چاہیے۔


Share: